یوم پیدائش 25 اپریل
ملنے جب جب بھی ان سے جاتے ہیں
دل وہیں اپنا چھوڑ آتے ہیں
ہم نے سیکھا ہے بارہا ان سے
سانحے کچھ نہ کچھ سکھاتے ہیں
تھام لو دل کہ آپ کو اپنی
دکھ بھری داستاں سناتے ہیں
یار ہم بعد میں ہی سوتے ہیں
پہلے بستر پہ غم بچھاتے ہیں
یہ جو ہنستے دکھائی دیتے ہیں
درحقیقت یہ دکھ چھپاتے ہیں
اک قیامت سی ٹوٹ پڑتی ہے
رخ سے آنچل وہ کیا ہٹاتے ہیں
کیا کہا وہ یہاں پہ آئیں گے
رک زرا ہم سنور کے آتے ہیں
رفیق رافع
No comments:
Post a Comment