Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

محب وفا

 یوم پیدائش 26 اپریل 1984


ہجر ہے یاس ہے وحشت کا سماں ہے میں ہوں 

عمر ٹھہرے ہوئے موسم میں رواں ہے میں ہوں 


میرے دامن میں جو گنجینۂ گل ہے تو ہے 

تیرے دامن میں جو اک برگ خزاں ہے میں ہوں 


از زمیں تا بہ فلک رات کا سناٹا ہے 

ایسے عالم میں جو یہ شور فغاں ہے میں ہوں 


دیکھ ہجراں میں خیالات پریشاں کا فسوں 

جا بجا عکس ترا رقص کناں ہے میں ہوں 


طاق ہر شام پہ جلتی ہوئی امید ہے تو 

یہ جو بجھتی ہوئی حسرت کا دھواں ہے میں ہوں 


چشم صد ناز ہے پیکان ستم ہے تو ہے 

اور اک زخم جگر جان ستاں ہے میں ہوں 


برف جذبات کی پگھلی ہے مری حدت سے 

اندروں تیرے جو اک شعلہ فشاں ہے میں ہوں


محب وفا



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...