یوم پیدائش 01 اپریل
ہم نہ چندا رہے اور نہ تارا ہوئے
ہم گزارا کیے , ہم گوارا ہوئے
جو میسر تھے وہ سارے روندے گئے
جو تہ خاک ہیں وہ ستارہ ہوئے
چپ کی بکل میں غم کی تھی صورت سوا
جب شنیدن ہوئے پارا پارا ہوئے
آنکھ میں ریت کی تابناکی رہی
جو نہیں.جھک سکے , بے سہارا ہوئے
میری مٹھی میں جگنو کی کچھ راکھ تھی
پربتوں کے محل بھی اسارا ہوئے
جن کے الفاظ تھے قند کی ڈوریاں
اپنے لہجوں سے کیا آشکارا ہوئے
قید گہ میں دیواروں کی جا در ہوئے
ہم اسیری کے لائق دوبارا ہوئے
سعدیہ بشیر
No comments:
Post a Comment