Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

سعدیہ بشیر

 یوم پیدائش 01 اپریل


ہم نہ چندا رہے اور نہ تارا ہوئے

ہم گزارا کیے , ہم گوارا ہوئے


جو میسر تھے وہ سارے روندے گئے

جو تہ خاک ہیں وہ ستارہ ہوئے


چپ کی بکل میں غم کی تھی صورت سوا

  جب شنیدن ہوئے پارا پارا ہوئے


 آنکھ میں ریت کی تابناکی رہی

  جو نہیں.جھک سکے , بے سہارا ہوئے


 میری مٹھی میں جگنو کی کچھ راکھ تھی

پربتوں کے محل بھی اسارا ہوئے


 جن کے الفاظ تھے قند کی ڈوریاں

اپنے لہجوں سے کیا آشکارا ہوئے


 قید گہ میں دیواروں کی جا در ہوئے

ہم اسیری کے لائق دوبارا ہوئے


سعدیہ بشیر 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...