یوم پیدائش 01 اپریل
تب دیکھنا ، جب معجزہ گر بات کرے گا
اب تم سے یہ پلکوں کا گہر بات کرے گا
خیرات وہ درکار ہے، اُس دستِ عطا سے
کشکول نہیں ، کاسہء سر بات کرے گا
ہیں اور ، جو چپ رہتے ہیں دنیا کے مقابل
یہ عشق ہے، بے خوف و خطر بات کرے گا
کتنا رفو درکار ہے، عجلت میں نہ سُنیو
فرصت سے مرا زخمِ جگر بات کرے گا
جاتے ہوئے رسوا تجھے کر دے، نہیں ممکن
مت سوچ ، ترا شہر بدر بات کرے گا
اس بار اٹھائیں گے نہ احسانِ سماعت
اس بار فقط حُسنِ نظر بات کرے گا
کافی ہے، جو ڈالے گا اچٹتی سی نظر وہ
کافی ہے ، اگر ثانیہ بھر بات کرے گا
سوچا نہ تھا رشوت، نئی تہذیب بنے گی
مشکل ہو کوئی ، لقمہء تر بات کرے گا
مت کرنا کوئی راز ، زمانے کے حوالے
سُن لے گا اِدھر، جا کے اُدھر، بات کرے گا
نسرینؔ اسے رکھ تو سہی لا کے دکاں میں
ہے قدر جنہیں ، اُن سے ہنر بات کرے گا
نسرین سید
No comments:
Post a Comment