یوم پیدائش 18 اپریل 1954
قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ
ستاروں جاؤ کہیں اور جا کے سو جاؤ
تھکن ضروری نہیں رات بھی ضروری نہیں
کوئی حسین بہانہ بنا کے سو جاؤ
کہانیاں تھی وہ راتیں کہانیاں تھے وو لوگ
چراغ گل کرو اور بجھ بجھا کے سو جاؤ
طریقِ کار بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا
جو دور ہے اسے نزدیک لا کے سو جاؤ
خسارے جتنے ہوئے ہیں وہ جاگنے سے ہوئے
سو ہر طرف سے صدا ہے کے جا کے سو جاؤ
یہ کار شعر بھی اک کار خیر جیسا ہے
کے طاق طاق جلو لو بڑھا کے سو جاؤ
اداس رہنے کی عادت بہت بری ہے تمہیں
لطیفے یاد کرو ہنس ہنسا کے سو جاؤ
رؤف رضا
No comments:
Post a Comment