یوم پیدائش 30 اپریل 1996
دل کے نئے مکاں میں ہر چیز اب نئی ہے
تصویر اک پرانی بس آپ کی رکھی ہے
کیسے صدائے فرحت آؤں میں تیری جانب
کمبخت یہ اداسی در پر کھڑی ہوئی ہے
بدلا ہے گھر کا نقشہ بدلا ہے رنگ و روغن
لیکن مکیں وہی ہے دیوار و در وہی ہے
میں کب سے منتظر ہوں ، کچھ تو کہے گی مجھ سے
یہ چاندنی جو میری چھت پر ٹہل رہی ہے
کتنا عجیب ہوں میں رہتا ہوں خوش ہمیشہ
اور یاد بھی نہیں ہے، کس بات کی خوشی ہے
تم بھی محبتوں سے اب پیش آ رہے ہو
کیا ہوگیا ہے تم کو، کیا بات ہو گئی ہے؟
اک شخص تھا جو بیٹھا ساحل پہ ہنس رہا تھا
اک چیخ تھی جو شاید دریا میں جا گری ہے
وہ بات جس کا کوئی سر ہے نہ پیر حامد
وہ بات جانے کیسے دل پر مرے لگی ہے
کامران حامد
No comments:
Post a Comment