Urdu Deccan

Wednesday, May 11, 2022

کامران حامد

 یوم پیدائش 30 اپریل 1996


دل کے نئے مکاں میں ہر چیز اب نئی ہے

تصویر اک پرانی بس آپ کی رکھی ہے


کیسے صدائے فرحت آؤں میں تیری جانب

کمبخت یہ اداسی در پر کھڑی ہوئی ہے


بدلا ہے گھر کا نقشہ بدلا ہے رنگ و روغن

لیکن مکیں وہی ہے دیوار و در وہی ہے


میں کب سے منتظر ہوں ، کچھ تو کہے گی مجھ سے

یہ چاندنی جو میری چھت پر ٹہل رہی ہے


کتنا عجیب ہوں میں رہتا ہوں خوش ہمیشہ

اور یاد بھی نہیں ہے، کس بات کی خوشی ہے


تم بھی محبتوں سے اب پیش آ رہے ہو

کیا ہوگیا ہے تم کو، کیا بات ہو گئی ہے؟


اک شخص تھا جو بیٹھا ساحل پہ ہنس رہا تھا

اک چیخ تھی جو شاید دریا میں جا گری ہے


وہ بات جس کا کوئی سر ہے نہ پیر حامد

 وہ بات جانے کیسے دل پر مرے لگی ہے


کامران حامد



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...