Urdu Deccan

Monday, May 16, 2022

مضطر حیدری

 یوم وفات 14 مئی 1975



ہر اک صلیب و دار کا نظارہ ہم ہوئے 

ہر ایک کے گناہ کا کفارہ ہم ہوئے 



آئی جو بھوری شام سلگنے لگا بدن 

بھیگی جو کالی رات تو انگارا ہم ہوئے 



مٹی میں مل گئے تو کھلائے گناہ گل 

ابلے تو اپنے خون کا فوارہ ہم ہوئے 



سمجھا تھا وہ کہ خاک میں ہم کو ملا دیا 

پیدا اسی زمین سے دوبارہ ہم ہوئے 



ہر ایک چوب دار نے کھینچی ہماری کھال 

ہر دور کے جلوس کا نقارا ہم ہوئے 



جن اجنبی خلاؤں سے واقف نہیں کوئی 

مضطرؔ انہیں خلاؤں کا سیارہ ہم ہوئے



مضطر حیدری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...