Urdu Deccan

Sunday, May 15, 2022

اصغر ندیم سید

یوم پیدائش 14 مئی 1948
نظم میرے دل میں جنگل ہے

میرے دل میں جنگل ہے 
اور اس میں بھیڑیا رہتا ہے 
جو رات کو میری آنکھوں میں آ جاتا ہے 
اور سارے منظر کھا جاتا ہے 
صبح کو سورج اپنے پیالے سے شبنم ٹپکاتا ہے 
اور دن کا بچہ 
میری روح کے جھولے میں رکھ جاتا ہے 
میرے دل میں جنگل ہے 
اور اس میں فاختہ رہتی ہے 
جو اپنے پروں سے میرے لئے 
اک پرچم بنتی رہتی ہے 
اور خوشبو سے اک نغمہ لکھتی رہتی ہے 
پھر تھک کر میرے بالوں میں سو جاتی ہے 
میرے دل میں جنگل ہے 
اور اس میں جوگی رہتا ہے 
جو میرے خون سے اپنی شراب بناتا ہے 
اور اپنے ستار میں چھپی ہوئی لڑکی کو 
پاس بلاتا ہے 
پھر جنگل بوسہ بن جاتا ہے 
میرے دل میں جنگل ہے 
اور اس میں بھولا بھٹکا زخمی شہزادہ ہے 
جس کا لشکر 
خون کی دھار پہ اس کے پیچھے آتا ہے 
وہ اپنے وطن کے نقشے کو زخموں پہ باندھ کے 
آخری خطبہ دیتا ہے 
پھر مر جاتا ہے 
میرے دل میں جنگل ہے 
اور اس میں گہری خاموشی ہے

اصغر ندیم سید



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...