یوم پیدائش 07 مئی 1980
نہ جانے کیا کہیں افراد سن کر
بظاہر شاد کو ناشاد سن کر
جو آئے تھے تماشا دیکھنے کو
وہی روتے گئے روداد سن کر
اسے کوئی بھلا کیسے منائے
جو مطلب لیتا ہو متضاد سن کر
مجھے وہ غیر ہیں اپنوں سے بڑھ کر
جو کرنے آ گئے امداد سن کر
کھٹن اس سے بھی میرے امتحان ہیں
بڑا حیران ہے فرہاد سن کر
پلٹ کر دیکھنے آیا ستم گر
لگائے زخموں کی تعداد سن کر
کہی تنویر نے تجھ پر غزل تو
عدو بھی کہہ اٹھے ارشاد سن کر
تنویر الہی
No comments:
Post a Comment