یوم پیدائش 07 مئی 1950
روایتوں کا بہت احترام کرتے ہیں
کہ ہم بزرگوں کو جھک کر سلام کرتے ہیں
ہر ایک شخص یہ کہتا ہے اور کچھ کہئے
ہم اپنی بات کا جب اختتام کرتے ہیں
کبھی جلاتے نہیں ہم تو برہمی کا چراغ
وہ دشمنی کی روش روز عام کرتے ہیں
حریف اپنا اگر سر جھکا کے ملتا ہے
تو ہم بھی تیغ کو زیب نیام کرتے ہیں
مجھے خبر بھی نہیں ہے کہ ایک مدت سے
وہ میرے خانۂ دل میں قیام کرتے ہیں
حقیقتوں کو جنہیں سن کے وجد آجائے
کچھ ایسے کام بھی ان کے غلام کرتے ہیں
شراب کم ہو تو نوریؔ بہ نام تشنہ بھی
لہو نچوڑ کے لبریز جام کرتے ہیں
مشتاق احمد نوری
No comments:
Post a Comment