یوم وفات 02 مئی 2017
لمحوں میں زندگی کا سفر یوں گزر گیا
سائے میں جیسے کوئی مسافر ٹھہر گیا
مخمور تھا نشے میں غم روزگار کے
ہوش آ گیا تو عمر کا پیمانہ بھر گیا
دولت بھی اس کے ہاتھ نہ آئی تمام عمر
کچھ نام ہی نہ اپنا زمانے میں کر گیا
سب اس کے خیر خواہ بلندی پہ رہ گئے
شہرت کی سیڑھیوں سے وہ نیچے اتر گیا
موقعہ پرست آب و ہوا میں نہ جی سکا
اپنی انا کی قید میں جاں سے گزر گیا
موت اس کی ساری مشکلیں آسان کر گئی
اک بوجھ زندگی کا تھا سر سے اتر گیا
خواہ مخواہ حیدرآبادی
No comments:
Post a Comment