Urdu Deccan

Friday, May 13, 2022

خواہ مخواہ حیدرآبادی

 یوم وفات 02 مئی 2017


لمحوں میں زندگی کا سفر یوں گزر گیا 

سائے میں جیسے کوئی مسافر ٹھہر گیا 


مخمور تھا نشے میں غم روزگار کے 

ہوش آ گیا تو عمر کا پیمانہ بھر گیا 


دولت بھی اس کے ہاتھ نہ آئی تمام عمر 

کچھ نام ہی نہ اپنا زمانے میں کر گیا 


سب اس کے خیر خواہ بلندی پہ رہ گئے 

شہرت کی سیڑھیوں سے وہ نیچے اتر گیا 


موقعہ پرست آب و ہوا میں نہ جی سکا 

اپنی انا کی قید میں جاں سے گزر گیا 


موت اس کی ساری مشکلیں آسان کر گئی 

اک بوجھ زندگی کا تھا سر سے اتر گیا 


خواہ مخواہ حیدرآبادی 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...