یوم پیدائش 10 مئی 1901
وہ نیچی نگاہیں وہ حیا یاد رہے گی
مل کر بھی نہ ملنے کی ادا یاد رہے گی
ممکن ہے مرے بعد بھلا دیں مجھے لیکن
تا عمر انہیں میری وفا یاد رہے گی
جب میں ہی نہیں یاد رفیقان سفر کو
حیراں ہوں کہ منزل انہیں کیا یاد رہے گی
کچھ یاد رہے یا نہ رہے ذکر گلستاں
غنچوں کے چٹکنے کی صدا یاد رہے گی
محروم رہے اہل چمن نکہت گل سے
بیگانگی موج صبا یاد رہے گی
پلکوں پہ لرزتے رہے انورؔ جو شب غم
مجھ کو انہیں تاروں کی ضیا یاد رہے گی
No comments:
Post a Comment