چھا گئی ہے عجیب خاموشی
ہر طرف ہے مہیب خاموشی
ہم نے دیکھی نہ تھی کبھی پہلے
یہ عجیب و غریب خاموشی
ساز کو چھیڑتے رہو کہ اُسے
ہو نہ جائے نصیب خاموشی
شور رہتا ہے گرد و پیش اُس کے
اور میرے قریب خاموشی
میرے آگے ہیں اُس کے لب خاموش
بن گئی ہے رقیب خاموشی
جھانک کر میرے غم کدے میں کبھی
دیکھ لے اے حبیب خاموشی
دار منصور کا اسی کی صدا
اور میری صلیب خاموشی
نالۂ ناشنیدہ کیوں ہے کنورؔ
ان دنوں بدنصیب خاموشی
No comments:
Post a Comment