Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

عبدالروف شاہد انصاری

یوم پیدائش 07 جولائی 1918

اور کیا ہوگا دل مہجور کی آغوش میں 
جل رہا ہے طور برق طور کی آغوش میں 

یوں لگا رکھی ہے دل سے زندگی کی آرزو 
جیسے طفل جاں بہ لب مزدور کی آغوش میں 

نور ہی کی جستجو میں کٹ گئی عمر عزیز 
دم بھی پروانے کا نکلا نور کی آغوش میں 

تھک گئے تھے جستجو میں حضرت انسان کی 
سو گئے ہم دختر انگور کی آغوش میں 

جاگنا واعظ کا صبح حشر تک ممکن نہیں 
سوئے ہیں حضرت خیال حور کی آغوش میں 

میرے ساغر میں ہے شاہدؔ اب وہ جان میکدہ 
گم تھی جو خیام نیشپور کی آغوش میں

عبدالروف شاہد انصاری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...