چڑھا کر چاند ، پھر ٹوٹا ستارا اب بھی کرتے ہیں
بٹھاتے ہیں جسے سر پر ، اتارا اب بھی کرتے ہیں
اگرچہ پانچ نمبر کا سیاہ چشمہ لگاتے ہیں
مگر یہ نیوٹرل عاشق ، نظارا اب بھی کرتے ہیں
سیاسی ڈیل کرنی ہو کہ تھوڑی ڈھیل دینی ہو
یہ بازی گر پڑوسن کو اشارہ اب بھی کرتے ہیں
دیہاڑی دار ہیں اکثر ، سیاسی میڈیا ورکر
یہ بے چارے لفافوں پر گزارا اب بھی کرتے ہیں
بھلا کر تلخیاں ، اک پیج پر سارے اکٹھے ہیں
لٹیرے ایک دوجے کو سہارا اب بھی کرتے ہیں
ولیمہ ہو کہ چہلم ہو ، جھپٹ پڑتے ہیں کھانے پر
شکاری ہیں ، مخالف کو شکارا اب بھی کرتے ہیں
ہمیشہ جاگتے رہنا (کبھی ہم پر نہیں رہنا)
یہ چوکی دار مشکل میں پکارا اب بھی کرتے ہیں
خبر بھی ہے کہ زندہ دل ، کبھی بھی مر نہیں سکتا
مگر یہ لوگ فن کاروں کو مارا اب بھی کرتے ہیں
ہمارے حال پر صادق ہے ، طہ خان کا مصرع
" گئے گزرے تو ہیں لیکن گزارا اب بھی کرتے ہیں "
یہ بونے مسخرے ہیں یا ہمارے رہنما ہمدم
تمھارا بھی ، ہمارا بھی ، خسارا اب بھی کرتے ہیں
ہاشم علی خان ہمدم
No comments:
Post a Comment