Urdu Deccan

Friday, July 15, 2022

انیس سلطانہ

یوم پیدائش 02 جولائی 1941

بروز حشر مرا احتساب کیا ہوگا 
کہ اس زمیں کے سوا اور عذاب کیا ہوگا 

مدام فکر میں بے عقل کا تسلسل کار 
کتاب زیست کا آئندہ باب کیا ہوگا 

جواں دلوں میں فقط نفرتیں ہی ملتی ہیں 
زیادہ اس سے کوئی انقلاب کیا ہوگا 

عطا کیا مہ کامل کو عشرتوں کا غرور 
اندھیری رات سے بڑھ کر عذاب کیا ہوگا 

طلسم کیف و نظر مدعائے بے خبری 
طلسم ہوش و خرد کا نصاب کیا ہوگا 

گناہ گار نظر بھی ہے دل کی دھڑکن بھی 
وہ پوچھ لیں گے تو میرا جواب کیا ہوگا 

بہ فیض جرأت رندانہ دیکھنا تو انیسؔ 
ادا شناسوں کا تجھ پر عتاب کیا ہوگا 

انیس سلطانہ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...