یوں خود کو گرفتارِ بلا رکھا ہے
گویا کسی مقتل کو سجا رکھا ہے
گر بس میں ہو تو آگ لگا دوں دل کو
کم بخت نے مدت سے ستا رکھا ہے
اور ہم دل والوں کے مقدر میں یہاں
شبِ ہجراں کے سوا کیا رکھا ہے
محشر کی گھڑی یقیناً تم سمجھو گے
فرقت زدوں نے جو نقصاں اٹھا رکھا ہے
یہ کیا کم داد ہے کہ ساغر ہم نے
قاتل کو ابھی دل میں چھپا رکھا ہے
No comments:
Post a Comment