Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

علی الدین نوید

یوم پیدائش 14 جولائی 1944

احساس دیکھ پائے وہ منظر تلاش کر 
آنکھیں جو ہیں تو بوئے گل تر تلاش کر 

تیرا بدن تو ٹوٹ گیا وصل ہی کی شب 
اب آئنے میں خود کو نہ دن بھر تلاش کر

ہر دل سے مانگتا ہے جو تازہ لہو کی بھیک 
بستی میں کوئی ایسا گداگر تلاش کر

میرا وجود جذب ہوا تیرے جسم میں 
اب مجھ کو اپنے جسم کے اندر تلاش کر 

تنہائیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جا 
زخموں کے پھول درد کے گوہر تلاش کر 

میں تھک گیا ہوں خاک بیاباں کی چھان کر 
موج نسیم تو ہی مرا گھر تلاش کر 

دشت وفا میں یوں نہ بھٹک در بہ در نویدؔ 
سر بن گیا ہے بوجھ تو پتھر تلاش کر 

علی الدین نوید



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...