منگتوں کو سلطان بنایا میرے کملی والے نے
جب اپنا دربار سجایا میرے کملی والے نے
جس کو حقارت سے دنیا نے دیکھا اور منہ پھیر لیا
اس کو بھی سینے سے لگایا میرے کملی والے نے
مال وزر کی بات نہیں ہے یہ تو کرم کی باتیں ہیں
جس کو چاہا در پہ بلایا میرے کملی والے نے
گود میں لے کر دائی حلیمہ پیارے نبی سے کہتی تھی
میرا سویا بھاگ جگایا میرے کملی والے نے
جس پر اپنا رنگ چڑھایا میرے کملی والے نے
داتا فرید اور خواجہ بنایا میرے کملی والے نے
نعتِ علیم زباں پر آئی میری قسمت جاگ اٹھی
میرے نام کو بھی چمکایا میرے کملی والے نے
No comments:
Post a Comment