Urdu Deccan

Friday, July 15, 2022

ضمیر الدین احمد عرش گیاوی

یوم وفات 01 جولائی 1936

ہمارے جامۂ ہستی کو اک دن چاک‌ ہونا تھا 
ہوئے تھے خاک سے پیدا ہمیں پھر خاک ہونا تھا

ترے غمزے تیری شرمیلی آنکھوں سے یہ کہتے ہیں 
تمہیں جلاد ہونا تھا تمہیں سفاک ہونا تھا

ازل سے مرغ دل کو خطرۂ صیاد کیا ہوتا 
کہ اس کو تو اسیر حلقۂ فتراک ہونا تھا

ہوائے دامن جاناں نہ اپنی خاک تک پہنچی 
مقدر میں تو ممنون مزار پاک ہونا تھا

عدو کیونکر نہ آ جاتا یکایک بزم عشرت میں 
اسے بشاش ہونا تھا مجھے غم ناک ہونا تھا

سیہ بختی مری بھی او قلم ہم دم نہ کیوں ہوتی 
میرے سینے کو بھی ترے ہی صورت چاک‌ ہونا تھا

نہ ہوتی دل میں الفت اپنی کیوں قاتل کے ابرو کی 
کہ مجھ کو تو قتیل خنجر سفاک ہونا تھا

جلال الدین احمد کیوں نہ جاتا عرشؔ دنیا سے 
مجھے مرگ پسر میں مرتے دم غم ناک ہونا تھا

ضمیر الدین احمد عرش گیاوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...