یہ ارتقا‘ یہ بلندی‘ یہ اوج و رفعت کیا
بشر بشر سے ہے نالاں تو پھر اخوت کیا
گھٹی گھٹی سی فضام میں سکوں کہاں ممکن
یہ نفرتوں کا دھواں‘ شعلۂ عداوت کیا
قرابتوں میں بھی اب دوریوں کا غلبہ ہے
کسے ہے ہوش کہ ہے رسم و راہِ الفت کیا
کہاں وہ جذبۂ ہمدردی وہ مروت اب
خلوصِ دل جو نہیں دوستی میں لذت کیا
غرض ہے سب کو بس اپنے مفاد سے حافظؔ
اب اس زمانے میں انسان کی حقیقت کیا
No comments:
Post a Comment