Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

شکیل بدایونی

یوم پیدائش 03 اگست 1916

آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا 
دل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا 

عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئے 
مٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا 

کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں 
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا 

پہلے قاصد کی نظر دیکھ کے دل سہم گیا 
پھر تری سرخئ تحریر پہ رونا آیا 

دل گنوا کر بھی محبت کے مزے مل نہ سکے
اپنی کھوئی ہوئی تقدیر پہ رونا آیا

کتنے مسرور تھے جینے کی دعاؤں پہ شکیلؔ
جب ملے رنج تو تاثیر پہ رونا آیا

شکیل بدایونی 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...