Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

شوق انصاری

یوم پیدائش 11 اگست 1958

اب غم افلاس بھی کردار تک آگئے
 لوگ خود کو بیچنے بازار تک آگئے
 
سرفروشان وفا کی سرفروشی نہ پوچھ
گردنیں لے کر صلیب و دار تک آگئے

تب کہیں احساس تجھ کو میرے گھر کا ہوا
جب مرے شعلے تری دیوار تک آگئے

سرخرو ہوئے تو پھر حاسد الجھنے لگے
پھل لگا تو سنگ بھی یلغار تک آگئے

یہ وفا ہے شوق یا حسن ریاکار ہے
جو سر انکار تھے اقرار تک آگئے

شوق انصاری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...