Urdu Deccan

Sunday, August 28, 2022

طالب جوہری

یوم پیدائش 27 اگست 1929

جیسے ہی زینہ بولا تہہ خانے کا 
کنڈلی مار کے بیٹھا سانپ خزانے کا 

ہم بھی زخم طلب تھے اپنی فطرت میں 
وہ بھی کچھ سچا تھا اپنے نشانے کا 

راہب اپنی ذات میں شہر آباد کریں 
دیر کے باہر پہرہ ہے ویرانے کا 

بات کہی اور کہہ کر خود ہی کاٹ بھی دی 
یہ بھی اک پیرایہ تھا سمجھانے کا 

صبح سویرے شبنم چاٹنے والے پھول 
دیکھ لیا خمیازہ پیاس بجھانے کا 

بنجر مٹی پر بھی برس اے ابر کرم 
خاک کا ہر ذرہ مقروض ہے دانے کا 

طالبؔ اس کو پانا تو دشوار نہ تھا 
اندیشہ تھا خود اپنے کھو جانے کا 

طالب جوہری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...