Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

راشد مفتی

یوم پیدائش 04 اگست 1945

کسی کی جیت کا صدمہ کسی کی مات کا بوجھ 
کہاں تک اور اٹھائیں تعلقات کا بوجھ 

انا کا بوجھ بھی آیا اسی کے حصے میں 
بہت ہے جس کے اٹھانے کو اپنی ذات کا بوجھ 

جھٹک دیا ہے کبھی سر سے بار ہستی بھی 
اٹھا لیا ہے کبھی سر پہ کائنات کا بوجھ 

ابھی سے آج کے دن کا حساب کیا معنی 
ابھی تو ذہن پہ باقی ہے کل کی رات کا بوجھ 

یہی نہ ہو میں کسی دن کچل کے رہ جاؤں 
ابھارتا ہے بہت ذات کو صفات کا بوجھ 

پڑا تھا سایہ بس اک بار دست شفقت کا 
سو اب یہ سر ہے مرا اور کسی کے ہاتھ کا بوجھ 

ابھی دو چار نہ کر ہجر کی اذیت سے 
ابھی تو میں نے اٹھایا ہے تیرے ساتھ کا بوجھ

راشد مفتی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...