Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

فضل تابش

یوم پیدائش 05 اگست 1933

نہ کر شمار کہ ہر شے گنی نہیں جاتی 
یہ زندگی ہے حسابوں سے جی نہیں جاتی 

یہ نرم لہجہ یہ رنگینئ بیاں یہ خلوص 
مگر لڑائی تو ایسے لڑی نہیں جاتی 

سلگتے دن میں تھی باہر بدن میں شب کو رہی 
بچھڑ کے مجھ سے بس اک تیرگی نہیں جاتی 

نقاب ڈال دو جلتے اداس سورج پر 
اندھیرے جسم میں کیوں روشنی نہیں جاتی 

ہر ایک راہ سلگتے ہوئے مناظر ہیں 
مگر یہ بات کسی سے کہی نہیں جاتی 

مچلتے پانی میں اونچائی کی تلاش فضول 
پہاڑ پر تو کوئی بھی ندی نہیں جاتی

فضل تابش



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...