Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

کرامت علی کرامت

یوم وفات 05 اگست 2022
انا الیہ وانا الیہ راجعون 

وہ سچ کے چہرے پہ ایسا نقاب چھوڑ گیا 
رخ حیات پہ جیسے عذاب چھوڑ گیا 

نتیجہ کوشش پیہم کا یوں ہوا الٹا 
میں آسمان پہ موج سراب چھوڑ گیا 

وہ کون تھا جو مری زندگی کے دفتر سے 
حروف لے گیا خالی کتاب چھوڑ گیا 

بہار بن کے وہ آیا گیا بھی شان کے ساتھ 
کہ زرد پتوں پہ رنگ گلاب چھوڑ گیا 

مرے لہو میں جو آیا تھا میہماں بن کر 
مری رگوں میں وہ اک آفتاب چھوڑ گیا 

گیا تو ساتھ وہ لیتا گیا ہر اک نغمہ 
خلا کی گود میں ٹوٹا رباب چھوڑ گیا 

ملا نہ جذبۂ تشکیک کو لباس کوئی 
وہ ہر سوال کا ایسا جواب چھوڑ گیا 

بکھیرتا ہے کرامتؔ جو درد کی کرنیں
وہ خواب ذہن میں اک ماہتاب چھوڑ گیا

کرامت علی کرامت۔

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...