بے رخی ہی بے رخی ہے ہر طرف
بکھری بکھری زندگی ہے ہر طرف
دشمنی ہی دشمنی ہے ہر طرف
آگ نفرت کی لگی ہے ہر طرف
کس نے یہ جینا اجیرن کر دیا
خوف دہشت سنسنی ہے ہر طرف
کوئی شے بھی اب نہیں ہے مشرقی
رنگ سب کا مغربی ہے ہر طرف
بات جو دل میں ہے کہہ سکتے نہیں
کیسی اپنی بے بسی ہے ہر طرف
آدمی میں آدمیت تک نہیں
بات اچھی کون سی ہے ہر طرف
جس میں روبینہؔ نہیں ہے فکر و فن
کیا کہیں کیا شاعری ہے ہر طرف
No comments:
Post a Comment