Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

سید زاہد کاظمی

یوم پیدائش 05 اگست 

وقت ایسا ہے مرے شہر پہ آنے والا
بھائی نکلے گا یہاں بھائی کو کھانے والا 

تیرے کہنے پہ سماں چھوڑ دیا ہے میں نے 
مجھ سے بہتر ہے کوئی کرب اٹھانے والا؟

منتیں لاکھ کرو پاؤں پکڑ کر پھر بھی 
رُک نہیں سکتا کسی طور بھی جانے والا 

ِدیکھ لینا یہی فطرت ہے بوقت مشکل 
آئے گا کوئی نہیں تم کو بچانے والا 

میں سمجھتا تھا عدوات ہے عدو کی لیکن
اپنا ہوتا ہے کوئی جال بچھانے والا 

بزمِ یاراں ہے سو بیٹھا ہوں سبک سار سا میں
کوئی دکھتا ہی نہیں نام اٹھانے والا

دہر میں فاقہ کشی ہے مجھے منظور مگر
ناروا ایک بھی لقمہ نہیں کھانے والا 

جس کا لاشہ ہے پڑا دشت کی ویرانی میں
ایک ہی فرد تھا بس گھر کا کمانے والا 

مجھ کو لُوٹا ہے کئی بار مرے یاروں نے
اب نہیں ہوں میں کسی بات میں آنے والا 

کون ہیں آپ مجھے یاد نہیں پڑتا ہے
یہ مرا رنگ ہے اور رنگ زمانے والا

سید زاہد کاظمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...