Urdu Deccan

Friday, September 23, 2022

فانی بدایونی

یوم پیدائش 13 سپتمبر 1879

نام بدنام ہے ناحق شب تنہائی کا 
وہ بھی اک رخ ہے تری انجمن آرائی کا 

آ چلا ہے مجھے کچھ وعدۂ فردا کا یقیں 
دل پہ الزام نہ آ جائے شکیبائی کا 

اب نہ کانٹوں ہی سے کچھ لاگ نہ پھولوں سے لگاؤ 
ہم نے دیکھا ہے تماشا تری رعنائی کا 

دونوں عالم سے گزر کر بھی زمانہ گزرا 
کچھ ٹھکانا بھی ہے اس بادیہ پیمائی کا 

خود ہی بیتاب تجلی ہے ازل سے کوئی 
دیکھنے کے لیے پردہ ہے تمنائی کا 

لگ گئی بھیڑ یہ دیوانہ جدھر سے گزرا
ایک عالم کو ہے سودا ترے سودائی کا

پھر اسی کافر بے مہر کے در پر فانیؔ
لے چلا شوق مجھے ناصیہ فرسائی کا

فانی بدایونی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...