سمجھائے کوئی آکے ذرا فلسفہ مجھے
ابلیس لگ رہے ہیں سبھی پارسا مجھے
لکھنا ہے تیرے حسن کے بارے میں اس لئے
مثلِ نجوم چاہئے کچھ قافیہ مجھے
میں عسکرِ ادب کا سپاہی بنوں یہاں
مل جائے اہلِ ذوق سے کچھ حوصلہ مجھے
منظور جس نظر کا تھا، کیوں دیکھتا ہے اب
تحقیر کی نظر سے وہی آشنا مجھے
پلکوں کے ساتھ دل بھی بچھاؤں میں راہ میں
تم سے نہیں ملا جو کچھ ان سے ملا مجھے
ہر وقت پوچھتا ہے کہ کیسا ہوں میں؟ بتا
سمجھا ہے تونے کیا رے کوئی آئینہ مجھے
قنبر ترے خلوص کو کیا نام دوں بتا
منزل سے پہلے چھوڑ گیا ہمنوا مجھے
No comments:
Post a Comment