Urdu Deccan

Monday, October 24, 2022

امیر انصاری

یوم پیدائش 10 اکتوبر 1960

بیٹھا ہے مسئلوں کے جو طوفاں کو ٹال کر
کاغذ کی ناؤ رکھے گا کب تک سنبھال کر

وہ جو سڑک کنارے کھڑا ہے لہولہان
پچھتا رہا ہے بھیڑ میں پتھر اچھال کر

مصروفیت میں گھر کی پتا ہی نہیں چلا
کب باپ بوڑھا ہوگیا بچوں کو پال کر

تھی اک لگن کہ خشک نہ ہوں غم کی کھیتیاں
لایا ہوں پتھروں سے میں دریا نکال کر

رشتوں کا کوڑھ ڈسنے لگا جب وجود کو
پینے لگا وہ نیم کے پتے ابال کر

بیٹھا ہوا نہ گھات میں ہو خونی حادثہ
کیجے سڑک کو پار مگر دیکھ بھال کر

اب تو امیرِ شہر بھی دیتا نہیں جواب
اے مفلسی دراز نہ دستِ سوال کر

امیر انصاری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...