Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

نصر غزالی

یوم پیدائش 04 اکتوبر 1938

تعبیر جانتی ہے سر دار کیوں ہوئے
ہم خواب دیکھنے کے گنہ گار کیوں ہوئے 

بازار طوطا چشم سے لوٹو تو پوچھنا
ہم بے مروتی کے خریدار کیوں ہوئے 

ہم پر عتاب دھوپ کا ہے تو سبب بھی ہے 
دشت الم میں سایۂ دیوار کیوں ہوئے 

احباب کی ہے بات کہیں تو کسے کہیں 
ہم سانپ پالنے کے گنہ گار کیوں ہوئے 

پل بھر ہمارے گھر میں بھی پھر ہم سے پوچھنا 
اس کاٹ کھاتی قبر سے بیزار کیوں ہوئے 

طرفہ نہ کیوں لہو کا ہو بے حد و بے حساب 
ہم شہر کاروبار میں فن کار کیوں ہوئے 

ہاں لائق سزا ہیں کہ بزم غزل میں بھی 
ہم لوگ مرثیہ کے طلب گار کیوں ہوئے

نصر غزالی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...