Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

شہناز نور

یوم پیدائش 10 نومبر 1947

کسی سے ہاتھ کسی سے نظر ملاتے ہوئے
میں بجھ رہی ہوں روا داریاں نبھاتے ہوئے

کسی کو میرے دکھوں کی خبر بھی کیسے ہو
کہ میں ہر ایک سے ملتی ہوں مسکراتے ہوئے

عجیب خوف ہے اندر کی خامشی کا مجھے
کہ راستوں سے گزرتی ہوں گنگناتے ہوئے

کہاں تک اور میں سمٹوں کہ عمر بیت گئی
دل و نظر کے تقاضوں سے منہ چھپاتے ہوئے

نہیں ملال کہ میں رائیگاں ہوئی ہوں نورؔ
بدن کی خاک سے دیوار و در بناتے ہوئے

شہناز نور


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...