Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

سہیل اختر

یوم پیدائش 10 نومبر 1962

ہمارے جیسے ہی لوگوں سے شہر بھر گئے ہیں 
وہ لوگ جن کی ضرورت تھی سارے مر گئے ہیں 

گھروں سے وہ بھی صدا دے تو کون نکلے گا 
ہے دن کا وقت ابھی لوگ کام پر گئے ہیں 

کہ آ گئے ہیں تری شور و شر کی محفل میں 
ہم اپنی اپنی خموشی سے کتنا ڈر گئے ہیں 

انہیں سے سیکھ لیں تہذیب راہ چلنے کی 
جو راہ دینے کی خاطر ہمیں ٹھہر گئے ہیں 

سبھی کو کرتے ہیں مل جل کے رہنے کی تلقین 
کچھ اپنے آپ میں ہم اس قدر بکھر گئے ہیں 

نہیں قبول ہمیں کامیابی کا یہ جنون 
یہ جانتے بھی ہیں ناکامیوں پہ سر گئے ہیں 

تو کیوں ستاتی ہے بگڑے دنوں کی یاد کہ ہم 
مصالحت ہوئی دنیا سے اب سدھر گئے ہیں 

ہوائے دشت یہاں کیوں ہے اتنا سناٹا 
وہ تیرے سارے دوانے بتا کدھر گئے ہیں

سہیل اختر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...