Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

عزیر ربانی

یوم پیدائش 07 نومبر 1936
نظم(سونے کی چڑیا)

مذہب کی آڑ لے کر فتنے جگانے والو
بنیاد بغض و کینہ پر گھر اٹھانے والو
مظلوم بے کسوں کو ناحق ستانے والو
جس کے لیے ہے دنیا اس کو مٹانے والو
تم کیسے فتنہ گر کی باتوں میں آگئے ہو
انسان ہو کے انساں پر ظلم ڈھا رہے ہو

مکر و فریب والے عادل بنے ہوئے ہیں
علم و ہنر کے مالک جاہل بننے ہوئے ہیں
یہ پاسبانِ گلشن کاہل بننے ہوئے ہیں
معصوم کے نگہباں قاتل بننے ہوئے ہیں
ہر شعبۂ حکومت کی بات ہے نرالی
الٹی کہیں ہے مینا خالی کہیں ہے پیالی

جمہوریت میں کیسی تقسیمِ زندگی ہے
محلوں کے زیرِ سایہ کیوں ٹوٹی جھونپڑی ہے
زردار کے گھروں میں دولت بھری پڑی ہے
اور دیس کی یہ جنتا سب بھوکوں مر رہی ہے
یہ رہنما ہمارے نستی لٹا رہے ہیں
روتی ادھر ہے جنتا ، وہ مسکرا رہے ہیں

سونے کی آج چڑیا بے پر کی ہوگئی ہے
دامِ قفس سے چھٹ کر بے درکی ہوگئی ہے
جو بولتی تھی پہلے پتھر کی ہوگئی ہے
اکیسویں صدی کے آذر کی ہوگئی ہے
ابراہمی جواں ہی اس کو زبان دے گا
اک فلسفی ہی ایسے پتھر میں جان دے گا

عزیر ربانی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...