انسان کو انساں سے کچھ کام نہیں ہوتا
دنیا میں محبت کا جب نام نہیں ہوتا
یہ کیسی حقیقت ہے اے دوست محبت میں
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
تم سے تو نہ کچھ ہوگا اے چارہ گرو جاؤ
بیمار محبت کو آرام نہیں ہوتا
یہ منزل آخر ہے آ جاؤ عیادت کو
آ جانے سے ایسے میں الزام نہیں ہوتا
لازم ہے سمجھ لینا نظروں کی زباں صاحب
لفظوں سے محبت میں کچھ کام نہیں ہوتا
بڑھتے ہوئے دھارے ہوں برپا ہو قمرؔ طوفاں
ہمت سے جو بڑھ جائے ناکام نہیں ہوتا
No comments:
Post a Comment