جو آئنے میں نظر آئے ، ہُوبہُو تُو ہے
یہ اپنے سامنے مَیں ہوں کہ رُوبرُو توُ ہے
چمن میں یاد کے مہکے جو چاندنی کی طرح
وہ میری رات کی رانی وہ مُشک بُو تُو ہے
تلاش اصْل میں اپنی ، تلاش اپنی نہیں
کہ خوار مُجھ کو جو رکھّے وہ جُستجُو تُو ہے
جو تیرے در سے اُٹھوں بھی تو اُٹھ کے جاؤں کہاں
جبِیں جُھکی رہے جس میں وہ آرزو تُو ہے
یہ کس مقام پہ لایا ہے تیرا عِشق مُجھے
کہ مَیں کہِیں بھی نہیں اور کُو بہ کُو تُو ہے
یہ تیرا ہِجر ہے کیسا عجیب ہِجر کہ مَیں
اکیلا بیٹھا ہوں اور میرے رُوبرُو تُو ہے
No comments:
Post a Comment