کیسے بے دردو بداندیش یہاں ہیں کچھ لوگ
جو سمجھتے نہیں پابند فغاں ہیں کچھ لوگ
پینے والے مئے و مینا پہ نظر رکھتے ہیں
چشم ساقی کی طرف کیوں نگراں ہیں کچھ لوگ
ہم غریبوں پہ امیروں کی خدائی چلتی
باعث برہمی بزم بتاں ہیں کچھ لوگ
قافلے چل بھی پڑے لے کے شعور فروا
اور بھی مست مئے خواب گراں ہیں کچھ لوگ
طرح افسانہ و افسوں کی حقیقت معلوم
درپس کار گہ شیشہ گراں ہیں کچھ لوگ
ایک نگاہ غلط انداز سہی دیکھ تو لیں
آپ کے چاہنے والوں میں یہاں ہیں کچھ لوگ
زندہ زندہ دلی، ذوق طلب، شوق عمل
عہد پیری میں بھی اے زورؔ جواں ہیں کچھ لوگ
No comments:
Post a Comment