جب رنگِ عاجزی مرے تیور میں آگیا
میں کمترین سے صفِ برتر میں آگیا
دل وہ سپاہ گر ہے سرِ رزم گاہِ شوق
لشکر سے ہٹ گیا کبھی لشکر میں آگیا
دنیا کی ٹھوکروں سے تو بہتر یہی رہا
یعنی میں اپنے یار کی ٹھوکر میں آگیا
طیبہ میں حاضری کا بلاوا ملا مجھے
یہ خوش نصیب دن بھی مقدر میں آگیا
صحنِ حرم میں پہنچا تو ایسا لگا مجھے
جیسے کہ رحمتوں کے سمندر میں آگیا
فضلِ خدا سے رحمت و برکت کا سلسلہ
"دستک دیے بغیر مرے گھر میں آگیا"
رضوان میری زیست کا عنواں بدل گیا
میں جب سے اُنؐ کے شہرِ منور میں آگیا
No comments:
Post a Comment