Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

کلیم حاذق

یوم پیدائش 20 دسمبر 1961

ہم ترے وصل کی ہر بات بتانے سے رہے
پر رقیبوں سے ترے بھید چھپانے سے رہے

کیسا قصہ تھا کہ سنتے ہی اسے نیند آئی
وہ جو سویا تو پھر ہم اس کو جگانے سے رہے

ہم نبھائیں تو بھلا کس طرح دنیا داری
دل کسی سے تو کہیں ہاتھ ملانے سے رہے

رات کٹتی نہیں اور قصہء شب ختم ہوا
چلئے کچھ روز یہ سورج بھی ٹھکانے سے رہے

مشکلوں میں اسے دیتے جو صدائیں دل سے
غیر ممکن ہے وہ بندوں کو بچانے سے رہے 

کلیم حاذق


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...