جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تری خوش جمالی
خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انسان
یہ سب کچھ ہے تری ستودہ خخصالی
تو فیاضِ عالم ہے دانائے اعظم
مبارک ترے در کا ہر اِک سوالی
نگاہِ کرم ہو نواسوں کا صدقہ
ترے در پہ آیا ہوں بن کے سوالی
میں جلوے کا طالب ہوں ، اے جان عالم!
دکھادے ،دکھادے وہ شانِ جمالی
ترے آستانہ پہ میں جان دوں گا
نہ جاوٗں ، نہ جاوٗں ، نہ جاوٗں گا خالی
تجھے واسطہ حضرتِ فاطمہ کا
میری لاج رکھ لے دو عالم کے والی
نہ مایوس ہونا یہ کہتا ہے بھگوان
کہ جودِ محمد ہے سب سے نرالی
رام بھگوان داس
No comments:
Post a Comment