Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

فرزانہ پروین

یوم پیدائش 19 دسمبر 

پانے کا ذکر کیا کہ گنوانا بہت ہوا
دل اس کی بے رخی کا نشانہ بہت ہوا

خوابوں کی گٹھری لاد کے کب تک جئیں گے ہم
پلکوں پہ ان کا بار اٹھانا بہت ہوا

ہوتا ہے درد، جب کبھی آ جائے اس کا ذکر
گو زخمِ دل ہمارا پرانا بہت ہوا

مجھ کو نہیں قبول تمہارا کوئی جواز
اب روز روز کا یہ بہانہ بہت ہوا

اوروں کے درد و غم کا پتا چل گیا ہے نا
اب تو ہنسو کہ رونا رلانا بہت ہوا

تعبیر چاہیے مجھے، تدبیر کیجئے
آنکھوں کو خواب واب دکھانا بہت ہوا

فرزاؔنہ کوئی بات غزل میں نئی کہو
ذکرِ وصال و ہجر پرانا بہت ہوا

فرزانہ پروین



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...