توفیق اگر ہوگی چاہت کی دعا دینا
آساں ہے بہت ورنہ شعلوں کو ہوا دینا
اب لوگ کہاں جانیں تاثیر محبت کی
لوگوں کو تو آتا ہے الزام لگا دینا
لہروں سے بھی آئیں گی تحسین کی آوازیں
کاغذ مری غزلوں کا دریا میں بہا دینا
اب میری نگاہوں میں یہ کام عبادت ہے
گرتے کو اٹھا دینا، روتے کو ہنسا دینا
محفل کی اداسی کا بس ایک مداوا ہے
جب کوئی نہیں ہوگا افسرؔ کو صدا دینا
عبد القیوم افسر انصاری
No comments:
Post a Comment