Urdu Deccan

Sunday, December 25, 2022

ممتاز راشد

یوم پیدائش 25 دسمبر 1944

رنگ الفاظ کا الفاظ سے گہرا چاہوں 
بات کرنے کے لیے اپنا ہی لہجہ چاہوں 

ہے تھکن ایسی مرا پار اترنا ہے محال 
تشنگی وہ ہے کہ بہتا ہوا دریا چاہوں 

کم نظر ہے جو کرے تیری ستائش محدود 
تو وہ شہکار ہے میں جس کو سراپا چاہوں 

تجھ پہ روشن مرے حالات کی زنجیریں ہیں 
روک لینا جو کبھی تجھ سے بچھڑنا چاہوں 

مفلسی لاکھ سہی دولت نایاب ہے یہ 
میں ترے غم کے عوض کیوں غم دنیا چاہوں 

غم ہے سناٹوں میں قدموں کے نشاں تک راشدؔ 
وہ اندھیرا ہے کہ دیواروں سے رستا چاہوں

ممتاز راشد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...