مشکل تری اڑان ہے سورج نظر میں رکھ
تاریک آسمان ہے سورج نظر میں رکھ
جانا ہے روشنی کی طرف لوٹ کر تجھے
دو پل کا یہ جہان ہے سورج نظر میں رکھ
بے رنگ اس کے پھول ہیں بے نور ہر شجر
جنگل یہ گلستان ہے سورج نظر میں رکھ
یہ ارض بے ثبات ہے ہر موڑ پر یہاں
ظلمت کا ارسلان ہے سورج نظر میں رکھ
ہر رہ گزر میں ظلم و ستم کا ہی راج ہے
یہ شہر بے امان ہے سورج نظر میں رکھ
دنیا پل صراط سے کچھ کم نہیں مراقؔ
ہر پل اک امتحان ہے سورج نظر میں رکھ
No comments:
Post a Comment