کچھ اصولوں سے بغاوت نہیں کی
دل بہت چاہا محبت نہیں کی
عیش و عشرت میں گزارے گئے دن
سو کسی لڑکی کی چاہت نہیں کی
اہل ہو کوئی نہ ہو ہم کو کیا
حد سے بڑ کر کبھی الفت نہیں کی
دوستی اپنی علم والوں سے
صنف نازک کی اطاعت نہیں کی
چاند تارے کہاں اپنے بس میں
ان کو چھونے کی حماقت نہیں کی
لاکھ درجے وہ حسیں ہوگی مگر
عشق کی فیضی نے حسرت نہیں کی
تبسم فیضی
No comments:
Post a Comment