تو جو کہتا ہے کہ آسان سمجھ جائے گا
کیا مرا چاک گریبان سمجھ جائے گا؟
میری خوشبو نہیں گھر میں تو میاں میں بھی نہیں
گھر میں آیا ہوا مہمان سمجھ جائے گا
اور کچھ دیر میں اس شخص نے آ جانا ہے
کب مہکتا ہے یہ دالان سمجھ جائے گا
شہر کا شہر مجھے اچھی طرح جانتا ہے
یہ مرا فائدہ نقصان سمجھ جائے گا
تم بھلے چپ ہی رہو اور سمجھنے والا
کون سے بت میں ہے انسان سمجھ جائے گا
اس کو دیکھے گا تو کھل جائیں گی أنکھیں تیری
باغ کیا شے ہے بیابان سمجھ جائے گا
عشق سینے سے نکلتا ہوا لاوا ہے دوست
دل کا کمزور یہ طوفان سمجھ جائے گا
No comments:
Post a Comment