Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

عاطف کمال رانا

یوم پیدائش 18 دسمبر 1970

تو جو کہتا ہے کہ آسان سمجھ جائے گا
کیا مرا چاک گریبان سمجھ جائے گا؟

میری خوشبو نہیں گھر میں تو میاں میں بھی نہیں
گھر میں آیا ہوا مہمان سمجھ جائے گا

اور کچھ دیر میں اس شخص نے آ جانا ہے
کب مہکتا ہے یہ دالان سمجھ جائے گا

شہر کا شہر مجھے اچھی طرح جانتا ہے
یہ مرا فائدہ نقصان سمجھ جائے گا

تم بھلے چپ ہی رہو اور سمجھنے والا
کون سے بت میں ہے انسان سمجھ جائے گا 

اس کو دیکھے گا تو کھل جائیں گی أنکھیں تیری
باغ کیا شے ہے بیابان سمجھ جائے گا

عشق سینے سے نکلتا ہوا لاوا ہے دوست
دل کا کمزور یہ طوفان سمجھ جائے گا

عاطف کمال رانا



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...