Urdu Deccan

Friday, December 23, 2022

احتشام فاروقی

یوم پیدائش 18 دسمبر 1994

عجب سی کشمکش رہی ہے قلبِ عذر خواہ میں
مفاہمت نہ آ سکی مراسم نباہ میں

اُجاڑ کر کے دل مِرا کہا یہ اس نے ناز سے
نہ بن سکے گا آشیاں اب اس دلِ تباہ میں

یہ میکشی ہزار کوششوں کے باوجود بھی
نہ دے سکی وہ اک مزا جو تھا کسی نگاہ میں

وہ رمز جو کے جھانکتا ہے اب نگاہِ یاس سے
ہیں حسرتیں جو گر گئی ہیں آگہی کی تھاه میں

مرے لیے تو اتنا ہی ہے زندگی کا فلسفہ 
یہ مختصر سا اک سفر ہے خواہشوں کی چاہ میں

احتشام فاروقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...