نہ رمز میں کسی معنی میں نہ سوال میں ہے
یہ میرا کھویا ہوا دل ترے خیال میں ہے
نہ اب سکون ملے نا اسے قرار کہیں
نہ اب خموش ہے دل اور نہ عرض حال میں ہے
تری جبیں پہ جو اک بار جگمگایا تھا
وہ اک ستارہ میرے لمحۂ وصال میں ہے
پلٹ کے تو نے جو دیکھا تو یوں لگا مجھ کو
کہ مرے پیار کا حاصل ترے کمال میں ہے
جو بیقرار تھی کہنے کو وہ زباں گنگ ہے
نہ زیست رہ گئی اس میں نہ یہ ملال
No comments:
Post a Comment